نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی انتخابی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے پشاور میں ہزارہ، پشاور، مردان، مالاکنڈ، ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ اور بنوں ڈویژن کے اضلاع کے قومی، صوبائی اسمبلی امیدواران اور جماعت اسلامی کے صوبائی، ضلعی ذمہ داران کے انتخاب 2024 جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظام کے لیے ہمہ گیر اور بنیادی تبدیلیاں غیرجانبدارانہ انتخاب، عوامی اعتماد کی بحالی اور آئینِ پاکستان کے اس کی روح کے مطابق نفاذ سے ممکن ہیں۔
انتخابات 2024 میں جماعت اسلامی نے ہر طرح کے دباؤ سے آزاد رہ کر، زہریلی پولرائزیشن کی بنیاد پر قوم کی بے مقصد اور مفاداتی تقسیم کے ماحول میں ترازو نشان، اسلامی فلاحی انقلابی منشور اور جماعتِ اسلامی کے صاف ستھرے کردار کے ساتھ ملک بھر میں زبردست مہم چلائی اور قومی و صوبائی حلقہ جات میں 35 لاکھ ووٹ حاصل کیے۔ جماعتِ اسلامی 2029 اور 2034 کی طویل المیعاد منصوبہ بندی کے ساتھ پیش رفت کررہی ہے، کارکنان اور قومی و صوبائی حلقہ جات کے امیدواران عزمِ نو کیساتھ اپنی خامیوں، کمزوریوں پر قابو پاتے ہوئے جدوجہد تیز کریں گے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ معاشی دہشت گردی کے خلاف عوام کی آواز بلند کی ہے اور آمریت کے خاتمہ، آئین و قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی ہے۔ جماعتِ اسلامی مشکل کی ہر گھڑی میں اپنے ہم وطنوں کی خدمت میں سب سے آگے بڑھ کر منظم کام کیا، پاکستان میں لادینیت، اباحیت، بے حیائی، اخلاقی فساد کے خلاف چٹان کی طرح کھڑے ہوکر ان کا راستہ روکا اور دوقومی نظریہ کی حفاظت کی ہے، تعلیم، صحت، عدل و انصاف کی بحالی، قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور خوشحال پاکستان، خوشحال مضبوط صوبے ہمارا مشن و منشور ہے، حالات نے ثابت کردیا ہے کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا حل صرف جماعتِ اسلامی ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ انتخابات میں ہمیشہ دھاندلی اور مداخلت ہوئی لیکن انتخاب 2024 میں اسٹیبلشمنٹ اور اقتدار کی ہوس کی تکمیل کے لیے نام نہاد سیاسی، جمہوری قوتوں نے دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں، بدترین انتخابی دھاندلی کے نتیجے میں بنایا گیا حکومتی نظام کمزور اور ریاستی طاقتوں کا مرہونِ منت رہے گا. قومی قیادت قومی اور بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خاتمہ کے لیے قومی کردار ادا کرے، عالمی اداروں کو مداخلت کی دعوت ملک و قوم کے لیے مزید تباہی لائے گی، غیرجانبدارانہ انتخابات اور آئین و قانون کی بالادستی کے لیے قومی قیادت کو سر جوڑنا ہوگا۔