وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش کردی جس کے جواب میں پی ٹی آئی نے بھی عمران خان سمیت پارٹی رہ نماؤں اور کارکنوں کی رہائی کی شرط رکھ دی۔
قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کو مشکلات ہیں تو بیٹھ کر بات کریں، اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو انصاف کا پلڑا ہمیشہ بھاری رہنا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں آئیے بیٹھ کر بات کرتے ہیں، معاملات طے کرتے ہیں، میں یہاں اپنی ذاتی تکالیف بیان کرنا نہیں چاہتا، میں بھی کینسر کا مریض ہوں میں بھی جیل میں رہا ہوں، میں نے کبھی بھی اپنا رونا جیل میں نہیں رویا۔
شہباز شریف نے کہا کہ میثاقِ معیشت کی پیشکش پر جو نعرے بلند ہوئے وہ ناقابلِ ذکر ہیں، آج تلخیوں کا ذمہ دار کون ہے؟ 76 سال بعد ہم ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے بھی جھجھکتے ہیں، اسی ایوان میں تنقید کے باوجود سیاستدان ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کاش علی محمد خان میری والدہ کے انتقال کا حوالہ بھی دیتے، جیل سپرنٹنڈنٹ کو والدہ کے انتقال کے دن چھٹی کی درخواست دی لیکن نہیں ملی، میں جج کے پاس گیا جج صاحب نے کہا چھٹی نہیں آج تو گواہ بلائے ہیں، میں نے بھی کینسر کو شکست دی، کبھی جیل میں رونا نہیں رویا۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے قیدیوں کی وین میں لایا جاتا تھا تاکہ میری کمر میں مزید تکلیف ہو، ہمیں کھانا گھر سے نہیں لانے دیا گیا، دوائیاں بند کی گئیں، ہم نہیں چاہتے کہ ان کے ساتھ اس طرح کی زیادتیاں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرے دل میں علی محمد خان کے لیے بہت احترام ہے، علی محمد خان نے بہت جذباتی انداز میں تقریر کی۔
بعدازاں تحریک انصاف نے مذاکرات کے لیے وزیراعظم کی پیشکش پر شرائط بتادیں جس میں بانی پی ٹی آئی سمیت پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کو شامل کیا گیا۔